صحیح
یہ لفظ مریض اور فاسد کا ضد ہے۔
فقہاکے نزدیک صحیح وہ کہلاتا ہے جو اپنی اصل اور وصف کے لحاظ سے صحیح ہو۔
اہل صرف صحیح اس کو کہتے ہیں جس کے حروف اصلی، ف، ع، ل میں سے کسی حرف کی جگہ حرف علت نہ ہو، جیسے رجل بروزن فعل، نصر بروزن فعل ، اہل صرف کے نزدیک صحیح کی تین قسمیں ہیں : (۱) سالم (۲) مہموز (۳) مضاعف۔
نحویین اس کلمے کو صحیح قرار دیتے ہیں جس کے حرف آخر یعنی لام کی جگہ حرف علت نہ ہو۔
اہل صرف ونحو کی تعبیرات اس لئے مختلف ہوگئی ہیں کہ علم صرف کی غرض وغایت ہی یہ ہے کہ وہ کلمے کے جوہر کو پرکھتے ہیں اور اس کی صحت اور اس کے تغیرات سے بحث کرتے ہیں برخلاف نحویین کے کہ وہ اعراب وبناء کی حیثیت سے کلمے کے صرف حرف آخر سے غرض رکھتے ہیں یہ دونوں اپنے اپنے کلمے کو سالم بھی کہا کرتے ہیں۔
اہل حساب وہندسہ میں عدد مطلق یعنی واحد غیر معین کو صحیح کہتے ہیں جس کا مقاہل کسر ہے۔
اطباء صحیح اس جاندار کو قرار دیتے ہیں جو ایسی بدنی کیفیات کا حامل ہو جس سے بذات خود افعال سلیمہ سرزد ہوں جس میں تغیر و تبدیلی نہ ہو۔
محدثین حدیث صحیح کو صحیح کہتے ہیں۔