عالم ملکوت

عالم عقول وارواح و ملائکہ ومجردات اور عالم غیب۔

صوفیائے کے نقطۂ نظر سے عالم خلق عالم محسوسات ہے ، اور عالم ملکوت غیر محسوس عالم ہے۔

کم سے کم الفاظ میں اس کی تشریح یہ ہے کہ ’’ عالم ملکوت‘‘ ایسا عالم ہے کہ جس کو موجد کل ،حق جل مجدہ‘ بلا لحاظ و بلا تعین مدت وجود میں لے آیا جیسے عقول ونفوس ۔ اس ’’عالم ملکوت‘‘ کو ’’عالم غیب ‘‘و’’عالم امر‘‘سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔

عالم ملکوت وعالم خلق حق تعالیٰ کی ایک ہی تجلی کے دو پرتو ہیں کہ جب حق تعالیٰ نے اپنی وحدت کا ظہور کثرت میں چاہا تو عام فیض رسانی کے نقطہ نگاہ سے اولاً عالم ملکوت کو موجود فرمایا، اور پھر سیر نزولی کرتے ہوئے تنزلات کے آخری مرتبے تک پہنچا کہ جو مرتبہ انسانیت ہے، اور طرفۃ العین (آنکھ جھپکنے) بلکہ اس سے بھی کم وقفے میں عالم خلق کی تخلیق کرتا ہوا اقصیٰ الغایات تک پہنچ گیا ، یعنی آخری نقطہ سے نقطہ اولیٰ پر جا پڑا اور درجہ اطلاق میں آگیا۔ گویا ایک نفس بلکہ طرفۃ العین یعنی پلک جھپکنے سے بھی کم وقفے میں عالم ملکوت و عالم خلق ظہور میں آگئے۔

error: Content is protected !!