علم حصولی

وہ علم ہے جو عقل مند، سمجھ دار کو کسی چیز کی صورت سے حاصل ہو، اس کو علم انطباعی (نقشی علم) بھی کہتے ہیں کیوں کہ یہ علم شیء کے مُدرِک کے پاس محض پائے جانے سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ اس کی صورت ذہن میں لانے کے بعد حاصل ہوتا ہے، جیسے جب ہم اپنی ذات کے علاوہ دیگر خارج میں پائی جانے والی چیزوں کو جاننا چاہتے ہیں تو اس کی صورتیں ہمارے ذہن میں آتی ہیں، یہ ’’صُوَرِ علمیہ‘‘ ہیں، پھر صور علمیہ کے ذہن میں آنے کے بعد حالتِ ادراکیہ یعنی جاننے کی صلاحیت اس سے مل جاتی ہے اور وہ صورتیں نقش ہو جاتی ہیں پس چیزوں کا علم ہوتا ہے۔

جو چیز خود بہ خود مدرک کے پاس موجود نہ ہو، اور اس میں کسب کا دخل نہ ہو تو اس علم کو ’’علم حضوری‘‘ کہتے ہیں، اور اگرشیء معلوم خود بہ خود موجود نہ ہو بلکہ اس میں کسب کا دخل ہو، تو اس علم کو ’’َعلم حصولی‘‘ کہا جاتا ہے، پھر اگر علم حاصل کرنے والا قدیم ہو تو اس علم کو ’’قدیم‘‘ کہا جاتا  ہے، اور اگر حاصل کرنے  والا حادث ہو تو اس علم کو ’’حادث‘‘ کہا جاتا ہے، جیسے انسان کو اپنے نفس کا علم ’’َعلم حضوری حادث‘‘ اور اپنے غیر کا علم ’’علم حصولی‘‘ حادث ہے، اور باری تعالی کے جمیع علوم ’’َعلم حضوری قدیم‘‘ ہیں اور ملائکہ کا علم ’’حصولی قدیم‘‘ ہے۔

error: Content is protected !!