مؤول
اصول فقہ کی اصطلاح میں ایسا لفظِ مشتر ک ہے جس کے کئی معانی میں سے ایک معنی، کسی ظنی دلیل سے راجح کرلیا جائے تو وہ ’’موؤل ‘‘کہلاتا ہے ، جیسے ’’جَائَ تْ جَارِیَۃٌ ‘‘کشتی آئی ،باندی آئی۔ اس مثال میں ’’جَاریۃٌ‘‘کے دو معنی ہیں : کشتی، باندی ۔یہ لفظ مشترک ہے ،اس کے ایک معنی کو ’’جاء ت‘‘ کی وجہ سے راجح کرلیں تو یہ ’’موؤل ‘‘بن جائے گا ۔
حکم : غلطی کے احتمال کے ساتھ اس پر عمل ضروری ہے ۔