مادہ قضیہ
یہ طرفین یعنی موضوع محمول اور اس کیفیت ونسبت ثابتہ پر مشتمل ہوتا ہے جو طرفین میں مشترک ہوتی ہے ،اس لئے کہ یہ تینوں اجزاء قضیہ کے اجزاء وعناصر ہیں، بعض حکماء صرف کیفیت نفس الا مری اور نسبت ہی کو مادہ قضیہ قرار دیتے ہیں، اس لئے کہ ان ہر سہ (۳)اجزاء میں اصل واشرف جزو یہی ہے جو نفس الا مر میں لازم وضروری ہے۔
یا نسبت کی نفس الامری کیفیت کا نام مادۂ قضیہ ہے، مادہ وہ چیز کہلاتی ہے جس سے مل کر کوئی دوسری چیز بنے، اور قضیہ موضوع، محمول اور نسبت سے مل کر بنتا ہے، لہذا یہ تینوں قضیہ کے مادہ ہوئے، لیکن ان تینوں میں سب سے اشرف نسبت ہے اور وہ کیفیت جو نفس الامر میں ثابت ہوتی ہے اس نسبت کے لیے لازم ہوتی ہے لہذا اشرف جز (نسبت) کے لازم (نفس الامری کیفیت) کو کل (مادہ) کا حکم دے دیا گیا۔