ماہیت و حقیقت

(حقیقت) ماہیت ایک حقیقت ہے جو اوصاف سے عقلی اعتبار میں مراد ہوتی ہے اور وہ امر کلی ہے جس کی دو یادو سے زیادہ چیزوں پر صادق آنے کو عقل جائز رکھے اور اس کے اجزاء تفصیلاً ملحوظ نہ ہوں، اگر اجزاء ملحوظ ہوں تو حقیقت ہے، اجزاء انسان سب حیوان ناطق ہیں ،یہی افراد انسانی کی حقیقت ہے ،ان کا مجموعہ انسان ہے ، وہی ماہیت ہے ۔

نیز ماہیت کا اطلاق امرمتعقل(سمجھی جانے والی چیز) پر ہوتا ہے، جیسے انسان سے قطع نظر و جود خارجی حیوان ناطق سمجھ لیا جاتا ہے۔ امر متعقل ماہو(وہ کیا ہے) کا جواب ہونے کی حیثیت سے ماہیت ہوگا اور خارج میں اس کے ثبوت ہونے کی وجہ سے حقیقت کہلائے گا اور اعتبار سے ممتاز ہونے کی بنا ء پر ہو یت ذاتیہ کہا جائے گا اور لوازم کا اس پر عمل کیا جائے گا تو ذات قرارپائے گا اور چونکہ لفظ سے مستنبط ہوا ہے اس لئے مدلول ہوگا اور محل حوادث ہونے کی حیثیت سے جوہر کہلائے گا۔

یہ امر ملحوظ رہنا چاہئے کہ ماہیت کے تین اعتبارات ہیں :

۱-بشرط شیئ :یعنی عوارض کے ساتھ ، اس اعتبار سے ماہیت مخلوط کہلائے گی اور وہ قطعاً فائز بالوجود ہوگی۔

۲-دوسرے بشرط لاشیئ: یعنی بغیر عوارض، اس صورت میں وہ مجرد ہوگی اور اپنے تجرد کی وجہ سے قطعاً پائی ہی نہیں جائے گی ،اسی وجہ سے فلاسفہ اس کے وجود ہی کی نفی کر دیتے ہیں، حالانکہ نفی کر دینا اس لئے غلط ہے کہ تصور کر لینے میں کون سی رکاوٹ اور کیا قباحت ہے ۔

۳-تیسرے لا بشرط شیئ: یعنی عوارض کے شرط کی نفی، اس صورت میں وہ مطلق وآزاد ہوگی ،اس کو نہ موجود کہا جاسکے گا نہ معدوم ،نہ کلی، نہ جزئی او ریہی حال عوارض کا ہوگا کہ ان عوارض میں سے کوئی ایک بھی نہ تو ا سکا جزو ہوگا نہ عین ہوگا ،بلکہ سارے عوارض اس سے خارج ہوں گے۔ البتہ عروض کے وقت اس سے متصف ہوسکیں گے ۔

اس کو مثال کے طور پر یوںسمجھیے کہ انسان کا وجود فی نفسہ اگر کلی ہو تو اس کا حمل زید پر نہ ہونا چاہیے ،اگر جزئی ہو تو اس کو کثیرین پر صادق نہ آنا چاہیے، تاہم ہر عارض کے لئے اس کا دامن کھلا ہوا ہے ،جب بھی کوئی عارض لاحق ہوگا وہ اس سے متصف ہورہے گا، عروض تشخص کی صورت میں وہ جزئی کا روپ دھارے گا، عدم تشخص کی صورت میں وہ کلی کا کلی رہے گا۔ گویا معروض ایک اور عوارض متعدد ہوں گے،وہ واحد بالذات ہوتے ہوئے بھی مختلف الحیثیات اور متقابلات کے ساتھ متصف ہوگا، خارج میں حرارت و برودت جیسے خارجی عوارض کے ساتھ متصف اور متشخص ہوگا ،گویا ماہیت ایک ہے اور عمل کے اختلاف سے احوال مختلف ہوتے چلے جارہے ہیں، لہذا جس طرح کہ موجود ذہنی کو حرارت لازم نہیں ہے اسی طرح موجود خارجی کو کلیت لازم نہیں ہے۔

error: Content is protected !!