مرتبہ ربوبیت
حقیقت وجود کو جب کسی شے کے ساتھ لحاظ میں لایا جائے تو اگر لحاظ اس حد پر پہنچ جائے کہ تمام اشیاء لحاظ میں آجائیں مع اس کلیۃ وجزئیۃ کے جو ان کو لازم ہیں جس کو اسماء وصفات سے تعبیر کر سکتے ہیں تو یہ مرتبہ الہیہ ہوگا جس کو واحدیت اور ’’مقام الجمع‘‘ بھی کہاجاتا ہے۔
اب اگر معاملہ لحاظ ہی پر نہ رک جائے بلکہ آگے بڑھ جائے اور یہ مرتبہ مظاہر اسماء کے اعیان وحقائق تک اور ان کے کمالات تک پہنچادے جو خارج میںان کی صلاحیتوں کے اور استعدادوں کے مناسب ہیں تو اس کو مرتبہ ربوبیت کہاجائے گا ۔